روس کی اسٹریٹجک نیوکلیئر فورسز نے صدر ولادی میر پیوٹن کی نگرانی میں جوہری ہتھیاروں پر مبنی فوجی مشقیں کی ہیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی فورسز نے فوجی مشقوں کے دوران سمندر میں ایٹمی صلاحیت کے حامل ہائپرسونک اور کروز میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ روسی صدر نے بیلاروس کے رہنماء الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ اسکرینوں پر براہ راست مشقوں کا مشاہدہ کیا، اور عسکری قیادت کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
امریکی ادارے نے یوکرائن کی سرحد پر روسی فوجیوں کی مشقوں اور نقل و حرکت کی سیٹلائیٹ تصاویر جاری کی ہیں، جس میں یوکرائن کی سرحد پر روس کے جنگی ہیلی کاپٹر ، ٹینکوں، بکتر بند عسکری گاڑیوں اور پرسنل کیریئرز کو دکھایا گیا ہے۔
روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر جنگی مشقوں نے نیٹو ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، اور مغربی ممالک نے روسی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ روس کے اقدامات دنیا بھر میں تشویش کو جنم دے رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ روس کی جانب یوکرائن کی سرحد سے فوجیں ہٹانے کی بات صرف بیان کی حد تک ہے، ماسکو نے دراصل یوکرائن کی سرحد پر فوجوں میں اضافہ کیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں اب بھی یقین ہے کہ روس جلد یوکرائن پر حملہ کر دے گا۔
یاد رہے کہ روس کی یوکرائن کو نیٹو اتحاد میں شامل کرنے اور دیگر سیکیورٹی امور کے باعث امریکہ اور نیٹو ممالک کیساتھ شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، جس کے باعث امریکہ، برطانیہ اور جرمنی نے یوکرائن میں موجود اپنے شہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔