محسن بیگ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کاایف آئی اےپر سخت برہمی کا اظہار

21  فروری‬‮  2022

اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں محسن بیگ کے خلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پرسماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹس عدالت کے سامنے پیش کی گئیں۔
دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ آپ نے اس کورٹ اور سپریم کورٹ کو کیا انڈرٹیکنگ دی تھی؟ کیا ایس او پیز بنائے؟ آپ کو کہا تھا کہ ہتک عزت کے معاملے کو آپ نے فوجداری قانون میں رکھا ہوا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کو روگ ایجنسی نہیں بننے دیں گے، آپ کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے، ہر کیس میں ایف آئی اے اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے استفسار کیا کہ آپ کو کمپلینٹ کہاں ملی تھی؟
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ وفاقی وزیر مراد سعید نے 15 فروری کو لاہور میں شکایت درج کرائی، جس پر عدالت نے سوال پوچھا کہ کیا مراد سعید وہاں وزٹ پر گئے ہوئے تھے؟
محسن بیگ نے ریحام کی کتاب کا جو حوالہ دیا اس میں ہتک عزت کیا ہے؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ پڑھ کر بتائیں کس جملے سے ہتک عزت کا پہلو نکلتا ہے؟ جس پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے نے مراد سعید سے متعلق محسن بیگ کا جملہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس جملے میں کتاب کا حوالہ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا کتاب کا صفحہ نمبر محسن بیگ نے پروگرام میں بتایا ہے؟ جس پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے جواب دیا کہ نہیں، یہ بات پروگرام میں نہیں کی گئی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو توہین عدالت کا شوکاز جاری کر رہے ہیں، جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کہا کہ ہم بھی آپ کے بچے ہیں، ایف آئی اے اہلکار کو مارا پیٹا گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے جواب میں کہا کہ نہ آپ میرے بچے ہیں اور نہ میں آپ کا باپ ہوں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے شکایت ملنے پر محسن بیگ کو کوئی نوٹس جاری کیا؟ جس پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ محسن بیگ کو نوٹس جاری نہیں کیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کے قانون میں ہے کہ آپ نے پہلے انکوائری کرنی ہے، آپ نے کوئی انکوائری نہیں کی کیونکہ شکایت وزیر کی تھی، ٹاک شو ٹیلی وژن پر ہوا تو پھر متعلقہ سیکشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے کہا کہ جب وہ ٹاک شو فیس بک، ٹوئٹر اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو ہم نے کارروائی کی، جس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ نے کیا انکوائری کی؟ کیا ملزم نے وہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل کیا؟ اس پروگرام میں کتنے لوگ تھے؟ سب نے وہی بات کی تو باقی تینوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے نے جواب دیا کہ باقی لوگوں نے وہ بات نہیں کی جو محسن بیگ نے کی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا آپ کو اس بات کا یقین ہے؟ کیا آپ نے وہ کلپ دیکھا ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو شوکاز نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اپنا بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔عدالت کو مطمئن کریں کہ آپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیوں کیا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگر آپ عدالت کو مطمئن کر دیتے ہیں تو نوٹس ختم ہو جائے گا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ کہااٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر ایف آئی اے مقدمے کا دفاع کریں

عدالت نے کیس کی سماعت24 فروری تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved