روس نے یوکرین کو تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی ہے، جسے یوکرین نے قبول کر لیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے تو امن کیلئے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل میں یوکرینی صدر کے مشیر نے کہا کہ اگر روس قیام امن کیلئے سنجیدہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو یہ کوشش ضرور ہونی چاہیے۔
یوکرینی صدر کے مشیر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے غیرجانبداری برقرار رہنا بہت ضروری ہے، ورنہ مثبت نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی مشیر نے روسی افواج کے سامنےہتھیار ڈالنے کے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس سے قبل یوکرینی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس کا مقابلہ کریں گے، لیکن نیٹو ممالک نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چینی صدر نے روسی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ضروری ہے کہ سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرتے ہوئے تمام ممالک کی سیکیورٹی اورسلامتی کے جائز خدشات کو اہمیت دی جائے، اور مذاکرات کے ذریعے ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سیکیورٹی میکانزم تشکیل دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چین روس یوکرین تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔