امریکا نے افغانستان کے ساتھ بیشتر تجارتی اور مالیاتی لین دین کی اجازت دیتے ہوئے نئے قواعد جاری کیے ہیں۔
افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ،امریکا نے طالبان سے لین دین کی اجازت دیدی،واشنگٹن مزید امداد کیلئے دو لائسنس جاری کریگا، این جی اوز اور اقوام متحدہ سمیت مزید مخصوص عالمی تنظیمیں طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ خوراک، ادویات اور طبی آلات کا کاروبار کرسکتی ہیں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے جنرل لائسنس 20 کے نام سے جانی جانے والی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ واضح رہے کہ طالبان پر پابندیاں برقرار ہیں، لیکن نئے قوانین انسانی امداد اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں آسانی پیدا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات نجی کمپنیوں اور امدادی تنظیموں کو افغان حکومت کے اداروں کے ساتھ کام کرنے میں تعاون اور کسٹم، ڈیوٹی، فیس اور ٹیکس ادا کرنے میں سہولت فراہم کریں گے، ان میں وہ ادارے بھی شامل ہیں جن کی سربراہی انفرادی طور پر پابندیوں کا شکار افراد کر رہے ہیں۔واشنگٹن کے جوولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے اسکالر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ اجازت نامے کا یہ نیا اعلان بہت بڑا ہے لیکن یہ یوکرین کی خبروں میں دب گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کے دہانے پر موجود معیشت میں پابندیوں سے ٹکراؤ کے بغیر مزید لیکویڈیٹی داخل کرنے کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔
ادھر افغان وزارت داخلہ نے کروڑوں ڈالرز مالیت کے ناکارہ امریکی فوجی سازو سامان کے اسکریپ کی بیرون ملک منتقلی پر پابندی لگادی، اسمگلنگ میں ملوث افراد کو عدالتوں میں پیش کرنیکا حکم بھی دیدیا،یہاں پاکستان نے سیب کے سوا پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کردیا۔