وفاقی حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساڑھے 3 سو سے زائد کارکنان کو رہا کردیا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نےکہا ہے کہ مذاکرات میں طے شدہ شرائط کے مطابق مریدکے میں دونوں اطراف کی سڑکوں کو کھولنے کا انتظار ہے، جس کیلئے ٹی ایل پی کی جانب سے کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی۔کالعدم جماعت کے 350 کارکنوں کو رہا کردیا گیا ہے، جب کہ دیگر کارکنان کے خلاف کیسز بدھ (27 اکتوبر) تک واپس لے لیے جائیں گے۔
We have released 350 TLP workers up to now and we are still waiting to open the both sides Road of Muridke as per the decision with TLP
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) October 24, 2021
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے ٹی ایل پی رہنماؤں کو فورتھ شیڈول لسٹ پر نظرِ ثانی کرنے کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ ان کے زیر حراست سربراہ سعد رضوی کو رہا کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات آج پھر وزارت داخلہ اسلام آباد میں ہوں گے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’شاید لوگ کہیں گے ریاست جھک گئی ہے لیکن ریاست کا کام طاقت کا استعمال کرنا نہیں ہے بلکہ میرے نقطہ نظر کے مطابق مفاہمت کی راہ نکالنا ہے۔
ٹی ایل پی شوریٰ کے ایک رکن نے کہا کہ وہ حکومت کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ مریدکے میں دو دن تک قیام کریں اور انتظار کریں، کیونکہ حکومت نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ٹی ایل پی کے سربراہ اور شوریٰ کے دیگر اراکین سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا اور فورتھ شیڈول پر نظرِ ثانی کرے گی۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ حکومت نے وعدہ کیا کہ وہ نومبر 2020 میں تحریک کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل کرے گی۔