ملکی سیاست میں تحریک عدم اعتماد کی خبروں میں تیزی پر ایم کیو ایم کا موقف سامنے آیا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہماری جماعت حکومتیں بنانے یا گرانے کیلئے نہیں بنی، لیکن ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی خاطر حکومتوں کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 1988ء میں بینظیر صاحبہ کی حکومت ہمارے بغیر نہیں بن سکتی تھی، ہم پر بھی بہت دباؤ تھا کہ ان کا ساتھ نہ دیں، ہم نے ان کاساتھ دیا، لیکن ہمیں کیا ملا؟
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب بھی حکومت کے اتحادی ہیں، اور ہمارا ایک ہی وزیر ہے، ہمیں دوسی وزارت کی پیشکش ہے، لیکن ہم نہیں لے رہے۔ ہم حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، ہمیں معلوم ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی ہے، لیکن وزراء کا کام ہے کہ اس کے تدارک کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح کے باوجود ملک کے پسے ہوئے طبقے کی زندگی میں آسانی لائی جا سکتی ہے۔ اس کیلئے وزیراعظم صاحب کو کھرب پتی افراد اور جاگیرداروں پر براہ راست ٹیکسز لگانا ہوں گے، اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز سے اجتناب کرنا ہو گا۔
تحریک عدم اعتماد کے متعلق انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ہم نے اپوزیشن جماعتوں سے پوچھا ہے کہ اس تبدیلی کے بعد آئین میں ایسا کیا تبدیل کریں گے کہ جمہوریت کے اثرات عام عوام تک پہنچیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم خان صاحب سے بھی یہی پوچھتے ہیں کہ آپ نے آنے کے بعد کیا کیا ہے، کیا تبدیلی آ گئی ہے۔ پریس کانفرنس میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا حکومت اور اپوزیشن میں جو پاکستان کیساتھ ہو گا، اس کا ساتھ دیں گے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے خالد مقبول صدیقی نے نجی چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کےاتحادی ہیں، لیکن اتحاد کے بارڈر پر کھڑے ہیں۔