امریکہ میں پینٹاگون کے ایک سینئر اہلکار نے کانگریس کو بتایا ہے کہ داعش افغانستان سے چھ ماہ سے کم عرصے میں امریکہ پر حملہ کر سکتی ہے ۔
ڈیفینس فار پالیسی میں انڈر سیکریٹری کولن کاہل نے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی نے حال ہی میں ایک جائزہ لیا ہے کہ افغانستان میں دولت اسلامیہ خراسان اور القاعدہ امریکہ پر کارروائیاں کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن وقتی طور پر ان کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ چھ ماہ سے ایک سال کے اندر دولت اسلامیہ خراسان یہ صلاحیت پیدا کر سکتی ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے کولن کاہل نے یہ بھی بتایا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی انخلا کے بعد طالبان کے پاس دولت اسلامیہ کے ساتھ موثر طور پر لڑنے کی صلاحیت ہے یا نہیں۔ لیکن ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ طالبان اور دولت اسلامیہ خراسان ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ طالبان اس کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کے پاس یہ صلاحیت ہے یا نہیں۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ دولت اسلامیہ کے پاس افغانستان میں چند ہزار جنگجو ہیں۔ کاہل نے القاعدہ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ القاعدہ کو افغانستان سے باہر امریکہ کے خلاف حملے کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں۔
کولن کاہل کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے باوجود امریکہ کو افغانستان کی سرزمین سے خطرہ ہے۔طالبان داعش کے خلاف کاروائی کر رہا ہے،لیکن داعش نے اس کچھ عرصے میں شعیہ کمیونٹی پر خود کش حملوں کے علاوہ طالبان پر بھی حملے کیے ہیں۔