پاکستان میں چائلڈ لیبر کے ہوش ربا اعدادوشمار

7  مارچ‬‮  2022

پاکستان میں تعلیم کی عمر میں کام کاج کرنے والے بچوں کے خوفناک اعدادوشمار سامنے آئے ہیں۔

تحریر: محمد فہیم رضا احمدانی

بچے کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتےہیں، اور اگر انہیں صحیح طریقے سے رہنمائی اور تعلیم دی جائے تو وہ ملک کا مستقبل روشن بنانے میں مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ بچوں سے کام لینے کے بجائے ان کیلئے بہترین تعلیم تربیت  کا بندوبست کرے، لیکن بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک میں بچے کام کاج میں جکڑے ہوئے ہیں۔

چائلڈ لیبر کی تعداد ترقی یافتہ ممالک کی نسبت ترقی پذیر ممالک میں بہت زیادہ ہے، پاکستان کا شمار بھی انہی ممالک میں ہوتا ہے، جہاں قوم کا مستقبل تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں چائلڈ لیبر کی تعداد میں اضافے کی بہت وجوہات ہیں، جن میں غربت، بیروزگاری، بڑی عمر کے افراد کیلئے روزگار کے کم مواقع سمیت بڑے شہروں کی طرف ہجرت جیسے عوامل شامل ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں معاوضے کی شرح کم ہونے کے باعث بھی بچے کام کرنے پر مجبور پائے جاتے ہیں۔

پاکستان میں چائلڈ لیبر کے اعدادوشمار بہت ہی خوفناک ہیں۔ 2021ء کے سروے کے مطابق پاکستان کے 20 فیصد بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں، یعنی تعلیم کی بجائے کام کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ 32.33 فیصد بچے تعلیم حاص کر رہے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ کام کرنے والے بچوں اور تعلیم حاص کرنے والے بچوں کی اعدادوشمار میں صرف 12 فیصد کا فرق ہے۔

6 اگست 2022ء کو پاکستان نے پہلی بار چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی لگائی۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 11 اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ 14 سال سے کم عمر کا کوئی بچہ کسی فیکٹری یا کسی اور جگہ کام نہیں کرے گا۔

اگرتعلیم کا تناسب یہی رہا ، اور چائلڈ لیبر کے اعدادوشمار میں اضافہ ہوتا گیاتو پاکستان کے ترقی یافتہ ملک بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا انتہائی مشکل امر رہے گا۔ اگر ہم ایک کامیاب قوم بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دینی چاہیے۔

 

نوٹ: ادارے کا مصنف کے تجزیات اور پیش کردہ اعدادوشمار سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved