محسن بیگ کے خلاف ایف آئی آر پڑھی گئی اس میں ہتک آمیز کوئی چیز نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

10  مارچ‬‮  2022

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے  کہا ہے کہ ابھی ایف آئی آر پڑھی گئی اس میں ہتک آمیز کوئی چیز نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو محسن بیگ کی ایف آئی آر ہے یہ اختیارات کے غلط استعمال کی کلاسک مثال ہے۔جس دن شکایت آتی ہے یہ اسی دن گرفتار کر لیتے ہیں۔انہوں نے  کہا ہے کہ ابھی ایف آئی آر پڑھی گئی اس میں ہتک آمیز کوئی چیز نہیں۔ یہ اختیار صرف پبلک آفس ہولڈرز کے مفاد کیلئے کیوں استعمال کیے جاتے ہیں؟محسن بیگ کے کیس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نہیں بتا سکے کہ ان کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جس کتاب کا حوالہ دیا گیا اس کتاب میں کوئی اچھی چیز بھی لکھی گئی ہو گی۔کسی کا ذہن خراب ہے تو وہ کتاب کے اس صفحے کی غلط طور پر تشریح کرے۔کتاب کے اس صفحے کو بھی بہت مثبت طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔پیکا کی سیکشن 21 ڈی محسن بیگ پر کس طرح سے لگ سکتی ہے؟

ان کا  کہنا ہے کہ اگر یہی پوزیشن رہی تو پھر سارے سیاستدان اور وی لاگرز بھی اندر ہوں گے۔کیا پھر سارے سیاست چھوڑ دیں؟آپ اس ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں کیا کوئی تنقید نہ ہو؟کس طرح یہ عدالت اس ایف آئی آر کو ٹرائل کیلئے بھیج دے،پوری دنیا میں ہتک عزت کو فوجداری قانون سے نکال دیا گیا ہے، آپ ایک دفعہ ایف آئی اے کے سارے کیسز دیکھ تو لیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مین اسٹریم یا پرنٹ میڈیا کوپیکا ایکٹ سے ریگولیٹ کرنےکی ضرورت نہیں، معاملےکو واپس کابینہ بھیج کر متعلقہ افراد سےرائےلی جاسکتی ہے، انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ پی ایف یو جے ،پی بی اے اور دیگر کےساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر اس کیس کادفاع کررہا ہوں، یہ کیس ہم سب کی غلطی سے ہوا۔عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف ایک ہی ہے کہ پوری دنیا میں فوجداری مقدمات ختم ہوئےہیں، درخواست گزاروں نے سیکشن 20کوچیلنج کیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved