آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی گروہ یا تنظیم کو امن و امان کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے 4 اہلکار شہید اور 400 سے زائد اہلکار زخمی ہونے کے باوجود پنجاب پولیس کے تحمل اور پیشہ وارانہ کارکردگی کی تعریف کی اور خارج تحسین پیش کیا۔کمیٹی نے حکومتی عزم کا اعادہ کیا کہ تحمل کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے اور کہا کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی کیونکہ یہ عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خفیہ اداروں نے کالعدم تحریک لبیک کے بیرونی رابطوں پر مبنی رپورٹ پیش کی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے بیرونی رابطوں پرسول اور عسکری قیادت کو بریفنگ دی، جس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سعد رضوی کر رہا نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نےدوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو مارنے والوں سے بھی کوئی رعایت نہیں ہوگی، کوئی غیرقانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، مذاکرات صرف آئین کے دائرے میں ہوں گے۔ اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے اتفاق کیا کہ ریاست کی رٹ ہر صورت قائم رکھیں گے۔