وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے جو شیروانیاں سلوائی ہیں، ان کے بٹن ہمارے پاس ہیں۔
لاہور – (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے آج لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ علیم خان ہمارے بھائی ہیں اوربازو ہیں، وہ پہلے بھی بھائی تھے اب بھی ہیں، بھائیوں میں کبھی دوری نہیں ہوتی، اختلاف رائے ہو سکتا ہے، ہم جب چاہیں ان کا بازو پکڑ لیں اور جب وہ چاہیں ہمارا بازو پکڑیں۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والوں نے جو شیروانیاں سلوائی ہوئی ہیں ان کے بٹن ہمارے پاس ہیں۔
شہباز گل نے کہا کہ بھٹو نے 73 کا آئین دیا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھٹو نے جو آئین دیا تھا اس کے ہفتے یا مہینوں بعد نہیں بلکہ صرف چار گھنٹے بعد ہی اس آئین کو معطل کر دیا تھا۔ہمیں ہمارا مذہب سکھاتا ہے کہ جو انتقال کر جائے ہم نے ہر صورت ان کا اور ان کی قبروں کا احترام کر نا ہے لیکن اگر کسی نے غلط قومی فیصلے کئے ہوں تو انہیں ضرور سامنے لانا چاہیے اور ا سی طرح اس کی کرپشن کا ذکر بھی ضرور ہونا چاہیے، کیا ہم آج میر جعفر اور میر صادق کو یاد نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی بھٹو کہاں سے قوم کا باپ ہو گیا، پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے رومانس برپا کیا ہوا ہے ، ہر شام کو بھٹو کی جمہوریت پر لیکچر دئیے جاتے ہیں ، ہم کہتے ہیں کہ انہیں غلط پھانسی دی گئی، پھانسی نہیں دی جانی چاہیے لیکن انہیں ہیرو بنا کر پیش نہ کریں ، انہیں پاکستان توڑنے کے جرم میں نہیں انسانی حقوق معطل کرنے پر سزا دی جانی چاہیے تھی۔
ٹیسٹ ٹیوب بے بی غیر سیاسی خواتین کے متعلق مغلظات نہ بکیں
انہوں نے کہا کہ سیاسی ٹیسٹ ٹیوب بے بی نے کہا کہ خاتون اول کی جانب سے پیسے لئے بغیر پنجاب میں کوئی تقرری نہیں ہوتی ، آپ کی پھوپھی تو جیل کاٹ چکی ہیں اور ان کے کارنا موں کا سب کو پتہ ہے کہ وہ کیسے پیسے لیتی ہیں، اس پر لوگوں نے گواہیاں بھی دی ہیں۔اگر آپ کے پاس خاتون اول کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں ، انہو ں نے کہا کہ آپ کو انتباہ کرتے ہیں کہ گھر یلو خواتین کے بارے میں ایسی سیاسی مغلظات نہ فرمائیں ورنہ آپ کو جواب بھی اسی لہجے میں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ مریم صفدر سیاست میں ہیں ہم ان کے حوالے سے سیاسی حد تک بات کرتے ہیں اور ان کی ذاتی شخصیت پر کبھی بات نہیں کرتے ، آصفہ اور بختاور کے حوالے سے کبھی بات نہیں کی،آپ کی والدہ کے بارے میں کونڈو لیزا رائس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے،کیا وہ آپ کو ٹیلی فون کر کے نہیں بتاتی تھیں کن کن اکاؤنٹس میں کرپشن کاپیسہ چھپا کر رکھا ۔ آپ ایسی خواتین کی طرف نہ جائیں جو سیاست میں نہیں ہیں اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اپنی گلابی اردو کے اندر مغلظات نہ فرمائیں ورنہ آپ کو اس کا جواب آئے گا۔آصفہ او ربختا ور کو پروٹوکول سرکاری دیتے ہیں یا نہیں دیتے ہم نے اس حوالے سے کبھی بات نہیں کی، گھر میں بیٹھی عورتوں کے لئے غلط زبان استعمال کریں گے تو آپ کی سات نسلوں کی سیاست کو عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔
اپوزیشن بیرونی اشاروں پر چل رہی ہے
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے بیرونی آقاؤں کے کہنے پر سب کچھ کیا جارہا ہے اور ان کا مقصد صرف ایک ہے کہ پاکستان میں اگر کوئی ادار ہ بچ گیا ہے تو وہ پاک فوج ہے اسے بھی پنجاب پولیس بنا دیا جائے ، وہ بھی ان کو سلیوٹ مارے اوران کی مرضی پر تقرر یاں ہوں ۔
کانپیں ٹانگ رہی ہیں
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اس کے بعد بلاول زرداری کے لئے قومی خرچے پر اردو سکھانے کا انتظام کریں گے ،قومی خرچے سے استاد رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جب ہ سیکرٹ کوڈ میں بات کرتا ہے جیسے کانپیں ٹانگ رہی ہیں تو ا س جملے سے عوام کی جان چھڑانی ہے ،ہم آپ کو کانپیں ٹانگ سے ٹانگیں کانپنے تک لائیں گے ، یہ اپنی اردو سے پوری قوم کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں اور پوری قوم ترجمہ کرنے پر لگی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلی کا فیصلہ وزیر اعظم نے کیا تھا انہیں کب تبدیل کرنا ہے وہ فیصلہ وزیر اعظم مناسب وقت پر کریں گے یہ فیصلہ پانچ سال پورے کرنے کا بھی ہو سکتا ہے ۔
ہمارے جلسے سے اپوزیشن کی سیاسی نکسیر پھوٹ جائے گی
شہباز گل نے کہا کہ فی الوقت ہمارے سامنے جو میدان لگا ہوا ہے وہ وفاق کا ہے بہت جلد خان اپنے ووٹرز اورسپورٹرز کو بتائیں گے کہ آپ نے اسلام آبادکب پہنچنا ہے ،یہ تیس تیس چالیس چالیس لوگ لا کر ڈراتے ہیں ، ہم آپ کو بتائیں گے جلسہ کیسا اورسیاسی دبائو کیا ہوتا ہے ،آپ کی سیاسی نکسیر پھوٹ جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ حساب کے فارمولے میں بعض جگہ مائنس نہیں ہوتا اور اللہ نے چاہا تو عمران خان مائنس نہیں ہو نگے ۔انہوں نے کہا کہ آج کل جو بھی وزیر اعظم سے ملتا ہے اسے میڈیا ناراض اراکین میں ڈال دیتا ہے ۔وزیر اعظم جب پہلے بھی لاہور آتے تھے تو ان کی کم و بیش پندرہ سے بیس ممبران سے ملاقاتیں ہوتی تھیں ، ڈویژن کے تحت وزیر اعظم سے ملاقاتوں کا شیڈول ترتیب دیا جاتا ہے ۔