ہماری حکومت کو تسلیم نہ کرنا دنیا کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے،طالبان

31  اکتوبر‬‮  2021

طالبان اپنی حکومت کو تسلیم کرانے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں ،ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم نہ کرنا ملک میں جاری مختلف بحرانوں کو طول دے گا اور بالآخر یہ دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔

دوسری جانب ،افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد پہلی مرتبہ طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ منظرِ عام پر آئے ہیں،انہوں نے افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان حکام کا بتانا ہے کہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے قندھار میں مدرسہ دارالعلوم حکیمہ کے اجتماع میں شرکت کی۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ملا ہیبت اللہ نے اجتماع میں سپاہیوں سے 10 منٹ خطاب بھی کیا تاہم ان رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ملا ہیبت اللہ نے اپنے خطاب میں سپاہیوں کو کیا ہدایات دیں۔ ملا ہیبت اللہ کے دورے کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور تقریب کی کوئی تصاویر یا ویڈیو سامنے نہیں آئی ہے۔ البتہ طالبان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ان کی دس منٹ کی آڈیو ریکارڈنگ شیئر کی ہے۔ اخوندزادہ سال 2016 سے طالبان کے سربراہ ہیں لیکن وہ عوامی منظرنامے سے غائب رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اگست میں طالبان کے افغانستان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی وہ منظر عام پر نہیں آئے تھےخیال رہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ کی میڈیا پر اب تک چند ایک تصاویر ہی سامنے آئی ہیں اور اگست میں طالبان کی حکومت بننے کے بعد ملا ہیبت اللہ اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ملا ہیبت اللہ جب ضروری ہوا تو عوام کے سامنے آئیں گے۔

دوسری جانب ذبیح اللہ مجاہد نے بیرون ملک افغانستان کے اثاثوں کو بحال کرنے کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا ان معاملات کو مذاکرات، سیاسی تصفیے کے ذریعے حل کیا جاسکتا تھا اور 20 برس کی تھکا دینے والی جنگ کو روکا جا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے واشنگٹن سے کابل میں امریکی سفارت خانے دوبارہ کھولنے اور معمول کی سفارتی سرگرمیاں بحال کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔اگست میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند کردیے تھے۔ البتہ افغانستان کے کچھ پڑوسی اور علاقائی ممالک بشمول چین، پاکستان، ایران، ترکی اور روس نے اپنے سفارتی مشن جاری رکھے تھے اور افغانستان اور بیرون ملک طالبان حکام سے براہ راست اعلیٰ سطح ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کے حقوق سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف افغان صوبوں میں لڑکیاں اسکولوں کو واپس آچکی ہیں اور ملک کے دیگر علاقوں میں یہ مسئلہ آہستہ آہستہ حل ہو رہا ہے۔البتہ انہوں نے واضح کیا کہ ہم غیرملکیوں کو یہ حق نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں ہدایت دیں کہ کس طرح ہماری لڑکیوں کو تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنی چاہئیں،یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved