بھارت میں سکھوں کے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے لندن میں ریفرنڈم کا آغاز ہو گیا ہے،خالصتان کے قیام کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے اور سکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ سپریم کورٹ کے عقب میں موجود سرکاری عمارت کوئین ایلزبتھ 2 میں ہو رہی ہے، ووٹنگ کے موقع پر عمارت پر خالصتان کے جھنڈے بھی لگا دیے گئے ہیں۔سکھ رہنماؤں کا کہنا ہےکہ بھارتی دباؤ کے باوجود برطانوی حکومت نے ریفرنڈم کی اجازت دی جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔سکھ رہنما پرم جیت سنگھ پما کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبدار کمیشن کر رہا ہے جبکہ سکھ رہنما پتوت سنگھ پنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ریفرنڈم سے روکنے کیلئے مجھ پر جعلی مقدمات بنوائے۔سکھ رہنما پتوت سنگھ پنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریفرنڈم میں 50 ہزار ہزار افراد کی آمد متوقع ہے۔
یاد رہے چند دن قبل صدرسکھ فارجسٹس سردار اوتارسنگھ نے کہا بھارت نے پنجاب پر قبضہ کر رکھا ہے، برطانیہ کے 175 گردوارے ہمارے ساتھ ہیں۔ صدر کونسل آف خالصتان ڈاکٹر بخشی سنگھ کا کہنا تھا کہ 31اکتوبر سکھوں کا تاریخی دن ہوگا، ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبد ارادارے کر رہے ہیں۔ایک اور رہنما گور پریت سنگھ نے بتایا کہ سکھوں کو حق مانگنے پر گولیاں ماری گئیں، ساری دنیا کی نگاہیں سکھ قوم کے ریفرنڈم پر ہیں، پُرامن جمہوری طریقے سے اپنا وطن آزاد کرائیں گے۔سردار پنوں سنگھ کا کہنا تھا کہ ہریانہ اور ہماچل پردیش بھی خالصتان کا حصہ ہوں گے، راجھستان اور اترپردیش کے سکھ علاقے بھی خالصتان کا حصہ بنائیں گے۔