اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم نے اسلامو فوبیا سے متعلق کہاکہ اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، اس کے باعث، نفرت انگیزتقاریر، امتیازی سلوک اور مسلمانوں کے خلاف تشدددنیا میں پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک، دشمنی اورتشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اوران کے مذہب اورعقیدے کی آزادی کےخلاف ہے، جو کہ عالم اسلام کیلئے شدید اضطراب کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خوف اور بداعتمادی کے باعث مسلمان اکثر بدنامی، منفی تصورات اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں ۔
منیر اکرم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا پھیلاؤ،منفی پراپیگنڈا انتہائی تشویش ناک صورت حال اختیار کر گیا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور ہونے پر امتِ مسلمہ کو مبارکباد دی۔
میں آج امتِ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر مقرر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے او آئی سی کی ایماء پر پاکستان کی پیش کردہ تاریخی قرارداد منظور کی۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 15, 2022
انہوں نے ٹوئٹر پرجاری بیان میں کہا کہ میں آج امتِ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر مقرر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے او آئی سی کی ایماء پر پاکستان کی پیش کردہ تاریخی قرارداد منظور کی۔
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بالآ خر آج دنیا کو درپیش اسلاموفوبیا، مذہبی آثار و رسومات کی تعظیم، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کے خلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا اعتراف کیا۔
اقوام متحدہ نے بالآخر آج دنیا کو درپیش اسلاموفوبیا، مذہبی آثار و رسومات کی تعظیم، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کے خلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا اعتراف کیا۔اس تاریخی قرار داد کا نفاذ یقینی بنانا اب اگلا امتحان ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 15, 2022
اس موقع پر اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے کہا کہ اقوام متحدہ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارے پاس 16 نومبر کو رواداری کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے،محض اسلامو فوبیا کیخلاف عالمی دن منایا جاناضروری نہیں ۔،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد مستقبل میں دوسرے مذاہب کی جانب سے پیش کیں جانے والی قراردادوں کیلئے مشکلات کا باعث نہیں بننی چاہیے تاکہ اقوام متحدہ ایک مذہبی کیمپ کی صورت ناختیار کرلے۔
انہوں نے کہا کہ ہندومت کے 1.2 بلین سے زیادہ پیروکار ہیں، بدھ مت کے 535 ملین سے زیادہ اور سکھ مت کے 30 ملین سے زیادہ، صرف خاص طور پر اسلام کے ساتھ فوبیا منسوب نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ دنیا کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرے اور اس قسم کے مذہبی معاملات سے بالاتر رہے جو ہمیں امن اور ہم آہنگی کے بجائے مزید تقسیم کرتے ہیں ۔
ترومورتی نے کہا کہ بھارت تمام مذہبی فوبیا کی مذمت کرتا ہے لیکن ایسے فوبیا صرف ابراہیمی مذاہب تک محدود نہیں ہوناچاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت تو یہ ہے کئی دہائیوں سے اس طرح کے مذہبی فوبیا نے غیر ابراہیمی مذاہب کے پیروکاروں کو بھی متاثر کیا ہے، جس کی کئی اقسام ہندو فوبیا، بدھ مت فوبیا اور سکھ فوبیا ہے۔