بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ اور فرانس کے درمیان ماہی گیری پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے،فرانس نے ایک برطانوی کشتی کو حراست میں لے لیا جبکہ دوسری کو وارننگ جاری کی ہے، فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے ماہی گیروں کو برطانوی پانیوں تک رسائی نہ دی گئی تو برطانیہ کے ساتھ آئندہ ہفتے سے تجارتی معاملات تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔
فرانس اس بات پر ناراض ہے کہ برطانیہ اور جرسی کے چینل جزائر اور گرنسی نے بریگزٹ کے بعد کچھ فرانسیسی کشتیوں کو اپنے پانیوں میں مچھلی کے لیے لائسنس جاری نہیں کیے ہیں۔جب برطانیہ نے اپنے پانیوں میں ماہی گیری کے لیے چند ماہی گیروں کو لائسنس جاری کیے تھے۔فرانس نے درجنوں فرانسیسی ماہی گیروں کو اجازت نہ ملنے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔پیرس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک لائسنس کی منظوری نہیں دی جاتی وہ اگلے منگل سے برطانیہ کی کشتیوں کو فرانسیسی بندرگاہوں پر مچھلیاں اتارنے پر پابندی عائد کر دے گا اور برطانیہ سے فرانس لائی جانے والی تمام مصنوعات پر چیکس لگائے گا۔
ماہی گیری پر بڑھتے ہوئے تنازع میں برطانوی ٹرالر کو فرانسیسی بندرگاہ میں حراست میں لے لیا گیا ہے اور لندن میں پیرس کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا ہے ۔ وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے سربراہ ارسلا وون ڈیر لین سے شکایت کی کہ ماہی گیری کے بارے میں فرانس کی دھمکیاں مکمل طور پر غیر منصفانہ ہیں۔
Meeting with @BorisJohnson in the margins of #G20.
We talked about #COP26, as well as the negotiations on the Ireland/Northern Ireland Protocol and licensing for fishing boats. @EU_Commission is intensively engaging for finding solutions.
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) October 30, 2021
اس تنازع کے اثرات روم میں جاری جی 20 ممالک کی کانفرنس کے دوران بھی دیکھے گئے جب ماحولیاتی آلودگی اور عالمی معیشت جیسے معاملات پس پشت چلے گئے۔تاہم گزشتہ روز اسی اجلاس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی ملاقات ہوئی جو 25 منٹ تک جاری رہی۔دونوں رہنماؤں نے حالیہ کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ ماہی گیری کا یہ تنازع زیادہ شدت اختیار نہیں کرے گا۔