امریکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر اشرف غنی کو کابل میں رہنے کے لیے قائل کرنے کی پوری کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 14 اگست کی رات اشرف غنی کے ساتھ فون پر بات کر رہے تھے اور انہیں کابل میں نئی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے منصوبے کو قبول کرنے کیلئے قائل کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت طالبان کی قیادت میں ہوتی اور جامع حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے افغان صدراشرف غنی نے جواب دیا کہ وہ ایسا کرنے کیلئے تیار ہیں اور اگر طالبان ساتھ نہیں دیں گے تو وہ موت تک ان کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، لیکن اگلے ہی روز وہ افغانستان سے فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اشرف غنی کے ساتھ کئی مہینے پہلے سے بات چیت میں مصروف رہے، لیکن ہماری امیدوں کے برعکس عین وقت پر افغان صدر کابل سے فرار ہو گئے۔