پاکستان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے پاکستان میں کرتارپور صاحب کی تقسیم اور مقام پر سوال اٹھاتے ہوئے غیر ضروری اور بے جا ریمارکس کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی و دیگر): ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر داخلہ کے غیر ضروری ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کی جانب سے پاکستان کو اپنے داخلی معاملات میں گھسیٹنے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بھی اپنے شدید تحفظات کا اعادہ کیاہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ تاریخی حقائق کو مسخ کرنا بی جے پی، آر ایس ایس گٹھ جوڑ پر مبنی حکومت کا معمول بن گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نے بھی ایسے ہی ریمارکس دیئے جس میں تسلیم شدہ تاریخی حقائق پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی منکرانہ ذہنیت نہ تو تاریخی اور نہ ہی تسلم شدہ حقائق کو تبدیل کر سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پاکستان ہی تھا جس نے گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور کوریڈور کو عملی جامہ پہنایا اور اس منصوبے کو ریکارڈ مدت میں مکمل کر کے بھارت اور دنیا بھر میں سکھ برادری کیلئے ایک تحفہ قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت پاکستان کے بارے میں منفی پروپیگنڈوں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر مظالم اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور وحشیانہ فوجی محاصرے سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے سے باز رہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو کرتار پور میں گوردوارہ دربار صاحب کی اجازت دینا ایک غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی تقسیم کے وقت غلطی ہوئی تھی۔ کرتار پور صاحب صرف 6 کلومیٹر دور تھا۔ میں نہیں جانتا کہ کیا غلط ہوا، جس کی وجہ سے ایسی تقسیم ہوئی۔