چینی وزیر خارجہ اور سٹیٹ کونسلر وانگ ژی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ علاقائی امن و سلامتی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، یوکرین کے تنازعہ کا حل پائیدار مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے ضروری ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی کاوشوں کو تقویت دے گا۔ منگل کو او آئی سی کے وزرا خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے ہوئے چین کے وزیر خارجہ اور سٹیٹ قونصلر وانگ ژی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے وانگ ژی کا پاکستان میں خیرمقدم کرتے ہوئے گذشتہ روز چائنہ ایسٹرن فلائٹ کے حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ چینی وزیر خارجہ نے چین کے صدر شی جن پنگ اور چینی وزیراعظم لی کی چیانگ کی جانب سے وزیراعظم کو پرخلوص تمناؤں کا پیغام پہنچایا اور چین پاکستان کے درمیان ہر موسم میں تزویراتی تعاون اور شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔
State Councilor & Foreign Minister of China Mr. Wang Yi calls on Prime Minister @ImranKhanPTI today. pic.twitter.com/OB5hfkXTP6
— Prime Minister's Office, Pakistan (@PakPMO) March 22, 2022
وزیراعظم اور چینی وزیر خارجہ نے پاک۔چین دوطرفہ تعلقات کی موجودہ رفتار اور بدلتےہوئے علاقائی و بین الاقوامی منظر نامہ پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے بیجنگ سرمائی اولمپکس افتتاحی تقریب کیلئے اپنے حالیہ دورہ چین اور چینی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا بھی تذکرہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا دوسرا مرحلہ صنعتی ترقی ، زراعت اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں تعاون کے سا تھ ساتھ اقتصادی ترقی کیلئے پاکستان کی کوششوں کو تقویت دے گا۔ انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کے پاکستان میں پرکشش مواقع سے فائدہ اٹھانے کا بھی خیرمقدم کیا۔
دونوں فریقین نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس کے پائیدار مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اس کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے آگاہ کیا جو علاقائی امن و سلامتی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں میزائل کے نام نہاد حادثاتی فائر کے بارےمیں بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی طرف سے اس کی مشترکہ تحقیقات کے مطالبہ پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔ انہوں نے افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینے اور وہاں انسانی بحران کو روکنے کیلئے قریبی تعلقات کو جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔