یوم پاکستان کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے عدالتی رپورٹرز کیساتھ ملاقات کی جس دوران سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان سے صحافی نے ملاقات کی جس دوران وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، سیاست کیلئے فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔
کہا کہ ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے، میں ہارنے والا نہیں اور کسی صورتحال میں بھی استعفیٰ نہیں دوں گا، کیا چوروں کے دباؤ پر استعفیٰ دیدوں؟ کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کر دوں؟ کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاؤں گا، یہ لکھ لیں کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گی۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن پہلے ہی اپنے کارڈ شو کر چکی ہے لیکن میرا کارڈ ووٹنگ سے ایک دن قبل سامنے آئے گا اور اپوزیشن کو سرپرائز ملے گا۔ اپوزیشن کو علم نہیں کہ ان کے ساتھ کتنے لوگ رہ جائیں گے، عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، میں نے یہ بات اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی، پاکستان پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے جس نے اس ملک کیلئے بہت قربانیاں دیں ہیں، سیاست کیلئے فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ساتھ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا ان کے ساتھ 40 سال پرانا تعلق ہے۔