بھارتی ریاست کرناٹک میں منعقدہونے والے سالانہ فیسٹیول میں مسلمان دکانداروں کوغیر اعلانیہ طور پر اسٹالز لگانے سے روک کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال ابھی تک بہتر نہیں ہو سکی۔ ریاست بھر میں معاشرتی طور پر ہندووں اور مسلمانوں کے مابین ایک تناؤ کی صورتحال برقرار تھی کہ ایک اور مسئلے نے سر اُٹھالیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے ساحلی علاقے اڈوپی کے ہوسا مارگودی ٹیمپل میں سالانہ فیسٹیول کا انعقاد ہوتا ہے جس میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں افراد شریک ہوتے ہیں۔ انتظامیہ کیساتھ پہلے سے طے شدہ قواعدوضوابط کے مطابق اس فیسٹیول میں ہر سال مسلمان دکاندار 100 سے زائد اسٹالز لگاتے ہیں، جبکہ دیگر اسٹالز ہندو برادری و دیگر میں تقسیم کئے جاتے ہیں، تاہم اس برس حالات مختلف ہیں۔
اروپی میں جگہ جگہ ہندو انتہا پسندوں نے بینرز آویزاں کر دئیے ہیں، جن پر یہ لکھا گیا ہے کہ اس فیسٹیول میں مسلمانوں کو اسٹالز لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب ہندو انتہا پسندوں کے مطالبے پر حکومتی انتظامیہ نے بھی مسلمانوں کو اسٹالز لگانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔
مسلمان تاجروں کی تنظیم کے سربراہ سے گفتگو میں مندر کی انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ اس بار صرف ہندو تاجروں کو اجازت دی جائے کیوں کہ دائیں بازو کے انتہا پسند ہندوؤں کا ہم پر شدید دباؤ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے ریاست کرناٹک کے مختلف تعلیمی اداروں میں یونیفارم پر عملدرآمد کی آڑ میں مسلمان طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، بعد ازاں کرناٹک ہائیکورٹ نے بھی یہ پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔