امریکہ اور اقوام متحدہ نے طالبان کی عبوری حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر لڑکیوں کے تعلیمی ادارے دوبارہ نہ کھولے تو ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے طالبان حکومت نے ملک بھر میں لڑکیوں کے سکولز بدھ کے روز سے کھولنے کا اعلان کیا تھا، لیکن سکول کھلنے کے روز ہی حکومت نے لڑکیوں کے تعلیمی ادارے دوبارہ بند کر دئیے تھے۔ سکولز دوبارہ بند کرنے پر طالبان حکومت کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کیلئے مناسب یونیفارم کا فیصلہ نہ ہونے تک اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔
طالبان حکومت کے فیصلے پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اگر طالبان نے یہ فیصلہ فوری طور پر واپس نہ لیا، اور سکولز دوبارہ نہ کھولے تو افغان عوام کے ساتھ ساتھ ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے طالبان کے عزائم کو گہرا نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے اور امریکہ اسکول کھولنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے طالبان کے تمام بہانوں کو مسترد کرتا ہے۔
دوسری جانب نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ طالبان کا فیصلہ ناصرف خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ افغان خواتین اور لڑکیوں کی زبردست شراکت کے پیش نظر ملک کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔