ترجمان دفتر خارجہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ تنظیم کے 48 ویں اجلاس کے اعلامیہ پر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کا بیان ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ ہے، او آئی سی امت مسلمہ کی اجتماعی آواز ہے اور اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے، جس کے ارکان 57 ممالک جبکہ 6 مصر ممالک ہیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ جمائے بیٹھا ہے، بھارت نے کئی دہائیوں سے طاقت کے وحشیانہ اور اندھا دھند استعمال سے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ بھارت نےغیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں کیں، بی جے پی اور آر ایس ایس سے متاثر ہندوتوا نظرئیے نے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کیلئے جگہ کو محدود کردیا، ریاستی سرپرستی میں ظلم و ستم آج کے ہندوستان میں ایک معمول بن گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور ایک بار پھر بھارت کے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام کو مسترد کردیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے او آئی سی میں کشمیر کے متعلق قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے اسے بھارت کا داخلی مسئلہ قرار دیا تھا۔ بھارتی دفتر خارجہ نے چینی وزیر خارجہ کے کشمیر کے متعلق بیان پر بھی سخت تنقید کی تھی، جس میں چینی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ کشمیر پر جو مسلم ممالک کا موقف ہے وہی چین کا موقف ہے۔