مفتی منیب الرحمٰن نے آرمی چیف سے ملاقات میں لال مسجد آپریشن کا حوالہ کیوں دیا؟

4  ‬‮نومبر‬‮  2021

مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے احتجاج پر مذاکرات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا رویہ مثبت تھا، وہ معاملات کو احسن انداز سے حل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے آرمی چیف سے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کو پیش نظر رکھنا چاہیے،  جب لال مسجد کا مسئلہ چل رہا تھا تو رات 12 بجے تک تمام لبرلز حکومت کو ملامت کر رہے تھے کہ حکومت کی رٹ کہاں ہے، حکومت طاقت کیوں استعمال نہیں کر رہی، مگر جب آپریشن ہوا تو صبح یہی لبرلز حکومت کی مخالف صف میں کھڑے تھے۔

برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ اردو کیساتھ انٹرویو میں سابق چیئرمین روئیت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی گئی تھی، کیونکہ ٹی ایل پی قیادت وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ کسی صورت بیٹھنے کو تیار نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل حکومتی وزرا دھمکیاں دے رہے تھے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے گا اور وہ ٹی ایل پی کے مظاہرین کاخاتمہ کر دیں گے۔

فواد چوہدری کو کوئی پسند نہیں کرتا

مفتی منیب الرحمٰن کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ  کسی پاکستانی کو غدار کہنا سب سے بڑی گالی ہے اور اسی وجہ سے فواد چوہدری کو کوئی پسند نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کیلئے بھارت سے ٹوئٹس صرف الزام ہے، ٹی ایل پی پاکستان اور اس کے آئین کی وفادار جماعت ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے حق میں بھارت سے ٹویٹس ہو رہی تھیں۔

فرانس کے سفیر کی بے دخلی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے بلکہ میڈیا پر ہمارے بیان کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔ مزید کہا کہ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر تصادم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمان کے حوالے کر دیا ہے اور حکومت نے بھی اس مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved