معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے محفوظ راستہ مانگنےکی خبروں پر معاون خصوصی شہباز گل نے تردید کرتے ہوئےکہا ہےکہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہیں دیں گے، وہ شان کے ساتھ رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے بات کر تے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز گل کا کہنا ہے کہ کیا اِن چوروں سے مانگیں گے وزیراعظم راستہ؟ وزیراعظم کی لڑائی بونوں کے ساتھ نہیں بلکہ سامراج کے ساتھ ہے۔
شہباز گل کے مطابق سب دیکھیں گے کہ یہ قوم اپنے بیٹے عمران خان کے ساتھ کیسے کھڑی ہوتی ہے، دھمکی دی جاتی ہےکہ عمران خان کے دوٹوک بیانیے کو ہم سب معاف کردیں گے، یہ اپنے آقاؤں کی خواہش کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔ خیال رہےکہ ایک اہم شخصیت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پیغام بھجوایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ موجودہ صورتحال میں عمران خان نے محفوظ راستہ مانگا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے عمران خان نے پیشکش کی ہےکہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، اسمبلی تحلیل کر دوں گا، عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن متفق نہ ہوئی تو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔ دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے دو ٹوک مؤقف اپنایا ہےکہ عمران خان کو کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عمران خان ایک لاکھ لوگ اسلام آباد لانےکی دھمکیاں دے رہے ہیں، ملک کو تصادم، انتشار اور افراتفری سے دوچار کرنے پر تُلے ہوئے ہیں، ایسے کسی بھی اقدام کے تمام تر نتائج کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے، حکومتی مشینری بشمول آئی جی اسلام آباد،ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادارے غیر قانونی احکامات نہ مانیں۔
شہباز گل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو کوئی محفوظ راستہ، این آر او، عام معافی یا کسی بیک ڈور ایگزٹ نہیں دیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا تھا کہ میں وزیراعظم کو مشورہ دیتا ہوں کہ آپ باعزت طور پر گھر چلے جائیں جس کا مطلب ہے کہ آپ آج ہی استعفیٰ دیں اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ وزیراعظم اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں، آپ ایک شفاف طریقہ کار سے شکست کھا چکے ہیں، اب باعزت راستہ یہی ہے کہ آپ خود مستعفی ہوجائیں، اگر یہ قبول نہیں تو آئیں مقابلہ کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ وزیراعظم آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں، اس میں آپ کی ہی عزت اور تعریف ہوگی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا ایک بیان بھی شیئر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ‘پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مشترکہ اپوزیشن کے 172 ارکان ہیں۔ بیان میں مزید کیا گیا تھا کہ ‘عمران خان کے لیے اب کوئی این آر او نہیں ہے، اب ان کے لیے صرف ایک ہی باعزت راستہ بچا ہے، یا تو وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں یا پھر تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں۔
معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران کی لڑائی سامراجی قوتوں کے خلاف ہے، سیاسی بونوں کے خلاف نہیں