اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ روز یمن میں تنازع کے فریقین کی طرف سے2ماہ کی جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
واضح رہے کہ یمن میں عرب اتحاد اور حوثی باغیوں کے درمیان سات سال سے جاری جنگ میں سیز فائر معاہدے پر اتفاق ہوا ہے جس پر 2 اپریل سے عمل درآمد ہوگا۔ جنگ بندی کے دوران حوثی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں تیل کی درآمد اور صنعا ہوائی اڈے سے کچھ پروازوں کی اجازت ہوگی۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا اقدام علاقے کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے اور جنگ بندی کے مستقل قیام کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے مسئلے کے مستقل حل کیلئے سیاسی کوششوں پر زور دیا۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یمنی حکومت اور یمن میں آئینی حکومت کے حامی عرب اتحاد کی جانب سے جنگ بندی تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم اور سپورٹ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جنگ بندی یمن کی فوری انسانی، اقتصادی ضروریات اور امن کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے یہ جنگ بندی یمن کی تباہ کن جنگ کے خاتمے کیلئے پہلا قدم ہے۔