سندھ میں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا راج، حکومت کاروائی کرنے میں ناکام

8  ‬‮نومبر‬‮  2021

حکومت سندھ کا بے جا منافع خوری، ذخیرہ اندوزی اور قیمتیں کنٹرول کرنے والا اہم ادارہ بیور وآف سپلائی اینڈ پرائسز مکمل طور پر فعال ہی نہیں ہے۔
سندھ میں مہنگائی عروج پر ، سندھ میں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزوں نے بھی عام آدمی کو بری طرح متاثر کیا ہوا ہے۔ اشیائے خورونوش کو من مانی قیمتوں پراور ناپ تول میں کمی کی شکایات بھی عام ہیں جبکہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام ایک بڑا غیر قانونی دھندہ بن گیا ہے۔
سندھ میں ناجائز منافع خوری، ناپ تول کا معیار برقرار رکھنا اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کاروائی کا اختیار محکمہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کو ہے۔اس ادارے کو گزشتہ 40 سال سے سندھ ویٹ اینڈ میژرز نفاذ ایکٹ 1975 کے تحت کاروائی کا اختیارحاصل ہے۔حکومت سندھ نے سال 1979 میں بیورو آف سپلائی کو ایک خودمختار ادارےکے طور پر قائم کیا، سال 2011 میں ایک سرکولر جاری کر دیا گیا کہ حکومت سندھ نے ضلعی پرائس کنٹرولر کے اختیارات کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور مختیار کار کو تفویض کر دیے اور 2014 میں انہیں مجسٹریٹس کے اختیارات بھی دے دیے گئے۔ سندھ ہائی کورٹ میں اس معاملے پر کئی درخواستیں زیرسماعت ہیں۔
اس پر اعتراض کرتے ہوئے ایڈوکیٹ طارق منصورنے کہا کہ محکمہ بیورو آف سپلائی کے افسران کے اختیارات ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور مختیارکاروں کو دینا آئین کے خلاف ہے۔یہ ادرا غیر فعال ہے اس کی ایک وجہ ان کے پاس اشیاء کے نرخ کنٹرول کرنے سے متعلق آگہی اور مکینزم نہ ہونا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved