چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ مجھے ایک منٹ کے لیے سنا جائے، سماعت کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کہا کہ لاہور میں حالات کشیدہ ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے آج شام کو اجلاس بلایا تھا لیکن اسمبلی کا عملہ ڈپٹی اسپیکر کا حکم نہیں مان رہا، لگتا ہے آج بھی وزیراعلی کا الیکشن نہیں ہو سکے گا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ انتہائی اہم نوعیت کا کیس زیر سماعت ہے، 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں جو ہوا اس پر سماعت پہلے ختم کرنا چاہتے ہیں، عدالت کے بارے میں منفی کمنٹس کیے جا رہے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ عدالت معاملے میں تاخیر کر رہی ہے، پنجاب اسمبلی کا معاملہ آخر میں دیکھ لیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آج کیس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی، ہمیں سب کو سن کر فیصلہ کرنا ہے، یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتے۔
عظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا معاملہ بھی اسلام آباد کے معاملے کی ایکسٹینشن ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے پوچھیں گے کس قانون کے تحت اجلاس ملتوی کیا گیا۔اکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں عدالت کے سامنے فریق ہیں، ایم کیو ایم، تحریک لبیک پاکستان فریق نہیں ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی ایم اور جماعت اسلامی بھی فریق نہیں ہیں، راہ حق پارٹی کی بھی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے لیکن وہ عدالت کے سامنے فریق نہیں، ازخود نوٹس کی ہمیشہ حمایت کی، شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ازخود نوٹس لیا اور قوم کے ساتھ مہربانی کی۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں جس برطانوی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا وہ کیس میں لاگو نہیں ہوتا، کیا آئین پاکستان کا موازنہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے آئین سے کیا جا سکتا ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ کیس یہ ہے اسپیکر کا اقدام غیر قانونی ہے، آرٹیکل 5 کے حوالے سے کسی کو غدار کہا گیا، عدالت سے کہا گیا ہے کہ آئین کے 2 آرٹیکل کی تشریح کی جائے، سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے ان کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا گیا۔