کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان چونکہ پاکستانی قوم سے ہی بنی ایک اسلامی جہادی تحریک ہے، اسلئے وہ ہمیشہ سےدیگر اہم مسائل کے ساتھ ساتھ قومی مفاد کو بھی مد نظر رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مذاکرات بھی جنگ کا حصہ ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اسکا انکار نہیں کرسکتی، لہذا تحریک طالبان پاکستان ایسے مذاکرات کیلئے تیار ہے جس سے ملک بھر میں دیرپا امن قائم ہوسکے ۔
محمد خراسانی کا حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے متعلق مزید کہنا تھا کہ یہ 4 اہم نکات پر ہو رہے ہیں۔
- فریقین نے مذاکراتی کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے، یہ کمیٹیاں آئندہ لائحہ عمل اور فریقین کے مطالبات پر مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گی۔
- فریقین کی طرف سے ایک ماہ یعنی 9 نومبر سے 9 دسمبر تک فائر بندی ہوگی، جس میں فریقین کی رضامندی سے مزید توسیع بھی کی جائے گی۔
- فریقین پر فائربندی کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ـ
- امارت اسلامیہ افغانستان موجودہ مذاکراتی عمل میں تحریک طالبان پاکستان اور حکومت پاکستان کے مابین ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔
محمد خراسانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ حکومت سے ایسے مذاکرات چاہتے ہیں کہ جس سے ہمارے پاکستانیوں کو ایک طرف امن کی بہاریں میسر ہوں اور دوسری جانب پاکستان کے حصول کا مقصد بھی حاصل ہوسکے۔