امید ہے بھارت پاکستان میں سپر سانک مزائل فائر کرنے پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دے گا ،منیر اکرم

6  اپریل‬‮  2022

پاکستان نے اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کو بتایا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھارت کی طرف سے خلاف ورزیوں اور ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے سے علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرہ لاحق ہے اور زور دیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جان بوجھ کر بین الاقوامی قانونی حیثیت کی خلاف ورزی کو روکے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تحت کام کرنے والے تخفیف اسلحہ کمیشن سے خطاب میں کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی سےنیوکلیئرائزڈ جنوبی ایشیا اور دنیا میں امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کمیشن کی توجہ9 مارچ کو بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرزمین میں سپرسونک جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے “حادثاتی فائر کی طرف بھی مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس غلطی سے بھارت کے اپنے سٹریٹجک اثاثوں کو سنبھالنے کی صلاحیت میں سنگین خامیوں کا علم ہوتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے امن کو خطرہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ جبر ، پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز، اس کے روایتی اور سٹریٹجک ہتھیاروں کا بے لگام ذخیرہ جو زیادہ تر پاکستان کے خلاف تعینات ہیں سے پیدا ہوا ہے لہذا ہم ایک بارپھر بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو لاحق خطرے کو نظرانداز نہ کرے ۔
بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ،کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوؤں کو آباد کرنے کی اپنی کوششوں کو بند کرے اور اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے جس میں جموں و کشمیر کے عوام کو اپنی سیاسی تقدیر کا خود فیصلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے استصواب رائے کا حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہیں۔

عوام کی خواہشات کے مطابق مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل کا آسان ترین راستہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے منتظر ہیں۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کے 9مارچ کے میزائل واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ خلاف ورزی جان بوجھ کر گئی تو یہ خطرناک اور غفلت پر مبنی اقدام ہے۔

اگر پاکستان یہ نتیجہ اخذ کر لیتا کہ یہ ایک جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل ہے جو پاکستان کے خلاف پیشگی جوہری حملے کی حالیہ بھارتی دھمکیوں کے پیش نظر لانچ کیا گیا تھا تو ہم فوری طور پر جوابی کارروائی کر سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تحمل نےدونوں ممالک کے درمیان جوہری تنازع کا آغازکو روک دیا تھا اور یہ ہمارے سٹریٹجک سرمائے پر پاکستان کی موثر کمانڈ اور کنٹرول کا بھی ثبوت ہے۔
انہوں نے پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم اور سیکرٹری جنرل کے توسط سے حادثاتی طورپر پاکستان کی حدود میں گرنے والے بھارتی میزائل سے متعلق بھارت سے سوالات سے کیے جس میں میزائل لانچ کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار اور اس واقعے کے خاص حالات، میزائل کی قسم اور تفصیلات اور میزائل کی پرواز کا راستہ/ٹریجیکٹری اور یہ آخر کار کیسے مڑ کر پاکستان میں داخل ہوا شامل

ہیں۔
انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا میزائل خودکار طریقے سے کو تباہ ہونے کے طریقہ کار سے لیس تھا اور یہ حقیقت میں کیوں ناکام ہوا اور یہ بھی کہ کیا بھارتی میزائلوں کو معمول کی مرمت کے تحت بھی لانچ کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو حادثاتی طور پر میزائل لانچ سے متعلق فوری طور پر کیوں آگاہ نہیں کیا اور پاکستان کے اس واقعہ کے رونما ہونے اور بھارت سے وضاحت طلب کرنے کے اعلان تک اس کا اعتراف کیوں نہیں کیا۔

بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی اس میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر تھے؟”پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں ابھی تک بھارت کے جواب کا انتظار ہے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت تخفیف اسلحہ کمشین میں ان سوالات کے جوابات دے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے حساس ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کی بھارت کی صلاحیت پر سوال اٹھاتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مطالبہ ایک بھارتی میزائل کے پاکستان میں ’حادثاتی طور پر‘ گرنے کے اعتراف کے بعد سامنے آیا تھا۔

معید یوسف نے اپنے ٹوئٹر پر پیغامات کے ایک سلسلے میں کہا تھابھارت سے سپرسانک میزائل 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے 250 کلومیڑر کا فاصلہ طے کر کے پاکستانی حدود میں گرا اور ’بھارت کو یہ تسلیم کرنے میں دو دن لگے کہ یہ اس کا میزائل تھا جو تکنیکی خرابی کی وجہ سے لانچ ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس سے ’بھارت کی حساس ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کی صلاحیت پر سنجیدہ سوال اٹھتے ہیں۔‘


بھارتی وزارت دفاع نے ایک بیان میں تسلیم کیا تھا کہ ایک بھارتی میزائل تکنیکی خرابی کے باعث حادثاتی طور پر فائر ہوگیا تھا جس پر بھارت کو ’سخت افسوس ہے‘ اور معاملے ’کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے باعث میزائل فائر ہوا۔ بھارتی حکومت اسے سنجیدگی سے لیتی ہے اور اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔‘
بھارتی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اسے معلوم ہوا کہ میزائل پاکستانی حدود میں گرا، ’جو انتہائی افسوس ناک ہے۔‘ تاہم اس نے حادثے میں جانی نقصان نہ ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے نو مارچ کو ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ ’بھارت سے اڑنے والا ایک سپرسانک میزائل میاں چنوں میں گرا ہے۔‘

بھارتی بیان کے بعد پاکستان میں قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ بھارتی حکام کا پاکستان کو فوری طور پر میزائل کے نادانستہ طور پر فائر ہوجانے کے بارے میں نہ بتانے کا فیصلہ ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔‘
ان کے مطابق یہ میزائل قومی اور بین الاقوامی کمرشل ایئرلائز کے راستے کے قریب سے گزرا اور مسافروں کے لیے خطرہ تھا۔ معید یوسف نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر بیان دیا تھا کہ ’ایک جوہری ماحول میں اس طرح کی لاپروائی اور نااہلی بھارت کے ہتھیاروں کے نظام کے تحفظ اور سلامتی پر سوالیہ نشان ہے۔‘

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved