نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کی تفصیل کھلی عدالت میں نہیں دے سکتا، اٹارنی جنرل پاکستان

7  اپریل‬‮  2022

آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس کیس میں  چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسپیکر کی رولنگ غلط قرار دیتے ہوئےکیس کا فیصلہ محفوظ کرکے  آج ساڑھے7 بجے سنانے کا اعلان کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ  نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ میں شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کی تفصیل کھلی عدالت میں نہیں دے سکوں گا، عدالت کسی کی وفاداری پر سوال اٹھائے بغیر بھی فیصلہ کرسکتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں اس لیے اسمبلی توڑنے کا اختیار بھی انہی کے پاس ہے، اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے وزیراعظم کو وجوہات بتانا ضروری نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر سفارش پر فیصلہ نہ کریں تو 48 گھنٹے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہوجائے گی، تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنا کسی رکن کا بنیادی حق نہیں تھا بلکہ ووٹ ڈالنے کا حق آئین اور اسمبلی رولز سے مشروط ہے، اسپیکر کسی رکن کو معطل کرے تو وہ بحالی کے لیے عدالت نہیں آ سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رولز سے مشروط ہے؟  اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سمیت تمام کارروائی رولز کے مطابق ہی ہوتی ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved