وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے خطاب، اگلی حکمت عملی بتا دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلی تحلیل کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے پہلے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک بات واضح کردوں کہ میں امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا عوام میں نکلوں گا۔
قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، افسوس اس لیے ہوا کہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کی وجہ یہ تھی کہ آرٹیکل 5 تھی جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے داخلی امور پر بیرونی مداخلت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ سپریم کورٹ انتہائی سنجیدہ الزامات کا جائزہ لیتا کہ بیرونی عناصر حکومت کے خلاف سازش کرکے اس کو گرانے کی کوشش کررہا ہے‘، کم از کم سپریم کورٹ مراسلہ خط کو منگوا کر جائزہ لے لیتا لیکن اس پر سپریم کورٹ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دوسرا افسوس یہ ہوا کہ کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، سیاستدانوں کے ضمیر خریدے اور ان نہیں بھیڑ بکریوں کی طرح بند کیا جارہا ہے لیکن اس پر کوئی بات نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کو اس معاملے پر از خود نوٹس لینا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ لوگوں نے پیسے دے کر خریدنے کی سیاست شریف برادران نے شروع کی تھی، اگر بدی کو روکیں گے نہیں تو وہ معاشرے میں پھیل جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے مراسلہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش پر مبنی خط عوام یا میڈیا کو اس لیے پیش نہیں کرسکا کیونکہ پورا پیغام خفیہ کوڈنگ میں درج ہوتا ہے اگر مراسلہ منظر عام پر آیا تو کوئی چیز خفیہ نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفیر کی امریکی حکام سے ملاقات ہوئی اور اس ملاقات میں اس نے اعتراض کیا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا اور اس امریکی عہدیدار نے زور دیا کہ اگر عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر عمران خان کو عدم اعتماد میں شکست ہوتی ہے پاکستان کو معاف کردیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی عہدیدار نے پاکستانی سفیر سے یہ بات اس وقت کی جب تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض میڈیا اداروں کی جانب سے پارٹی کے منحرف اراکین پر خوشیاں منا رہا تھا، میڈیا پر پیسہ چلا۔