ملک بھر میں آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آج ووٹنگ نہ کرانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے، جس کے تحت حکومت کے اراکین اسمبلی کو تقاریر کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا، جس میں وہ غیر ملکی دھمکی آمیز خط کے معاملے پر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طویل تقاریر کریں گے۔
دوسری جانب نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی حکمت عملی کے پیش نظر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ ہرصورت آج ہی ہوگی۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ حکام کا کہنا ہے کہ خط کے معاملے پرایوان میں بحث نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اسپیکر قومی اسمبلی کوئی اور ایجنڈا لےسکتے ہیں۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق آج ووٹنگ نہ کرانے کی صورت میں اسپیکر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے 3اپریل کے ایجنڈے کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی آگے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو سپریم کورٹ نے تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئےاسے کالعدم کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کو بھی کالعدم کرتے ہوئے وفاقی کابینہ بحال کر دی گئی تھی۔
فیصلے میں اسپیکر کو ہدایت کی گئی کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے، اور فوری طور پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔