حمزہ شہباز شریف نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کا ممکنہ تبادلہ رکوانے کیلئےلاہورہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
لاہورہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی جانب سے دائردرخواست میں پنجاب حکومت،چیف سیکرٹری،آئی جی پنجاب فریق بنایا گیا،درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ عثمان بزدار کابطوروزیراعلیٰ استعفیٰ منظورہوچکاہے،صوبے میں کوئی کابینہ ہے نہ حکومت قائم ہے،قانون کے مطابق انتخابات کے دوران ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کی جا سکتیں،وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونےجارہا ہے اور اب آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے تبادلوں پرغور کیاجارہاہے۔
استدعا کی گئی ہے کہ غیرقانونی احکامات جاری کرنے والوں اوران پرعمل درآمد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ مسلم لیگ ن کی رہنماعظمی بخاری کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلی کوئی بڑی ٹرانسفرپوسٹنگ نہیں کر سکتے۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے ارکان اسمبلی کو ہوٹل سے باہر جانے سے منع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے ارکان اسمبلی کو غیر ضروری ملاقاتوں سے پرہیز کی ہدایت کی ہے۔ اراکان اسمبلی کی میڈیا سے بات چیت پر پابندی لگا دی گئی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ق نے ارکان اسمبلی کو ہوٹل میں بند کرنے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حمزہ شہباز کی درخواست میں فریق بننے کی اجازت دی جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی 11 اپریل کو سماعت کریں گے۔ ارکان اسمبلی کو ہوٹل میں بند کیا جاناغیرقانونی اقدام ہے۔ عدالت ارکان پنجاب اسمبلی کو ہوٹلوں میں بند کرنے کااقدام کالعدم قرار دے۔