ایران نے امریکہ کے 15 عہدیداروں پر پابندی عائد کردی ہے جن میں سابق ملٹری شخصیات بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے میں واپسی کیلئے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران نے جوہری معاہدے میں تعطل کو امریکی عہدیداروں کی دانستہ کوشش قرار دیتے ہوئے مزید 15 امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سابق آرمی چیف آف اسٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کے اٹارنی جنرل روڈی جولیانی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز نومبر 2021ء میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہوا تھا، جس میں ایران کا موقف ہے کہ امریکی وفد غیر ضروری مطالبات کی آڑ میں مذاکرات کو طویل کر رہا ہے، جس کے باعث کسی حتمی نتیجے پر نہیں پنہچ پا رہے۔
یاد رہے کہ ایران کا امریکہ اور عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدہ 2015ء میں طے پایا تھا، لیکن 2018ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے، اور ایران پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔