وزیرخارجہ کا کہنا ہےکہ بیجنگ کے آئندہ کے اجلاس میں طالبان کو مدعو کریں گے تاکہ ان کے تحفظات کو عالمی برادری تک پہنچایا جاسکے اور بین الاقوامی برادری کی توقعات کا بھی ان کو علم ہو۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹرائیکاپلس اجلاس میں افغانستان میں اُبھرتی ہوئی انسانی و معاشی تباہی سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ میں ٹرائیکا پلس اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں چین، پاکستان، روس اور امریکا کے نمائندے شریک ہوئے۔اجلاس سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ نے بھی افغان عوام کی معاشی مدد کی اپیل کی ہے۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے نقل مکانی کے پیش نظر بین الاقوامی برادری کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق ہم سب کی تشویش وفکر مندی مشترک ہے جبکہ وہاں امن واستحکام ہم سب کے مشترکہ مفاد میں ہے اور ان سب کا حصول ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اس وقت معاشی تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے لہٰذا ناگزیر ہے کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کرے، صحت، تعلیم اور میونسپل سروسز کی فراہمی کو فوری توجہ درکار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام قریب ترین ہمسائے کے طورپر پاکستان کے براہ راست مفاد میں ہے۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیجنگ میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طالبان کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا جس طرح پرامن اور مستحکم افغانستان کے اثرات دوسروں پر پڑیں گے اسی طرح اگر بگاڑ پیدا ہوا تو بھی سبھی متاثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کے امن، استحکام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہمیں احساس ہے کہ افغانستان مخلتف نسلوں پر مبنی ایک معاشرہ ہے اور پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔