جنرلز کو پلاٹ دے دیئے جاتے ہیں، کیا وہ تنخواہ نہیں لیتے، غریب کو کوئی نہیں دیتا، قاضی فائز عیسی

14  اپریل‬‮  2022

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  نے ایک کیس میں ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ ہے مگر اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا۔

سپریم کورٹ میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں پلاٹ الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹ کرنے سے متعلق اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ ہے مگر اب یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہورہا، ہم راتوں رات انقلاب لاتے ہیں، وزیر اعظم اپنی صوابدید پر دو دو پلاٹ الاٹ کر دیتا ہے، وزیراعظم کون ہوتا ہے ایسے پلاٹ دینے والا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہمارے ملک میں پلاٹ دینے کا کوئی اصول نہیں،اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ سیکرٹری کو دو پلاٹ دے دیئے گئے، ہمارے ملک میں صرف بڑے لوگوں کو پلاٹ ملتے ہیں غریب کو کوئی پلاٹ نہیں دیتا، جنرلز کو پلاٹ دے دیئے جاتے ہیں، کیا وہ تنخواہ نہیں لیتے، کچی آبادی میں جاکر دیکھیں لوگوں نے اوپر نیچے چھوٹے چھوٹے کمرے بنائے ہوئے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا بڑے افسران کو دو دو پلاٹ نہیں دیتے؟۔درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پہلے دو دو پلاٹ دے دیئے جاتے تھے لیکن 2006 کے بعد کسی کو دو پلاٹ نہیں ملے اور درخواست گزار نے پلاٹ پر گھر تعمیر کر لیا اب ان سے واپس لیا جا رہا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا پہلے ایک اور پلاٹ تھا اس لیے آپ سے واپس لیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی پلاٹ واپس کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved