نئی دلی کے علاقے جہانگیر پوری میں ہندو انتہا پسندوں کے جلوس کے دوران فسادات پھوٹ پڑے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہندو گروپوں نے بغیر اجازت جلوس نکالا، اس جلوس کے مسجد کے سامنے سے گزرنے پر ہندو اور مسلمانوں کے درمیان فسادات ہوئے تھے، علاقے کے مسلمانوں کا کہنا تھا کہ جلوس میں شامل افراد کے پاس ہتھیار تھے، جنہوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی بھی کوشش کی۔
پولیس کے مطابق وشواہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ارکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 23 ملزمان کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے گجرات، مدھیہ پردیش، جھاڑ کھنڈ اور مغربی بنگال میں بھی رام نوامی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ بھارت میں رمضان المبارک میں بھی مسلمان ہندوانتہاپسندوں کے نشانے پرہیں۔ریاست اترپردیش میں مسلمانوں کیخلاف ہندو وں کی نتہا پسندی کئی دنوں سے جاری ہے ۔
امریکی وزیرخارجہ نے گزشتہ روز بیان میں بھارت کی صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئے سرکاری افسروں اورپولیس اہلکاروں کواس کا ذمہ دارقراردیا تھا۔ گجرات میں ہندوبلوائیوں کے مسلسل حملوں اورلوٹ مارکے باعث مسلمان رمضان میں اپنے گھربارچھوڑ کر نقل مکانی پرمجبورہوگئے تھے ۔
بھا رتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کا مسجد پر حملہ
18
اپریل 2022
