مساجد پر حملوں کے ثبوت سامنے لانے پر بھارت میں 2 خواتین صحافیوں کو گرفتار کر لیا گیا

14  ‬‮نومبر‬‮  2021

بھارتی ریاست تری پورہ میں ہندو انتہا پسندوں کے مساجد پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے ثبوت سامنے لانے کی پاداش میں 2 خواتین صحافیوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

صحافیوں کے خلاف مقدمات کا اندراج ہندو انتہا پسند جماعت وشوا ہندو پریشدکی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں صحافیوں پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر کےمختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ گرفتار ہونے والی خواتین صحافیوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہوٹل میں ہمارے کمرے کے اندر آکر ہمیں زدوکوب کیااور ہمیں حبس بے جا میں رکھتے ہوئے کمرے سے باہر نکلنے سے روک دیا گیا۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے قرآن کریم کے بے حرمتی کے بعد وہاں کے مختلف شہروں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس کی بنیاد پر بنگلہ دیشی وزیراعظم نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کی بھی  کی تھی۔ ان فسادات کے ردعمل میں بھارتی ریاست تریپورہ اور دیگر ریاستوں میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں اور مساجد پر حملے کئے، جس کی بھارتی حکومت واضح طور پر تردید کرتی رہی اور یہ چھپانے کی کوشش کرتی رہی تاکہ عالمی میڈیا میں بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب نہ ہو سکے۔ ان حملوں کے ساتھ ہندوانتہا پسندوں نے حکومتی سرپرستی میں مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی روکے رکھا۔

بھارتی حکومت کے سب اچھا ہے کہ بیانات کے برعکس 2 خواتین صحافیوں نے ہندو انتہاپسندوں کے مساجد پر حملوں کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کردیں، جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved