وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں مریم نواز شریف اور نواز شریف کے مقدمات کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے وہ حذف کریں کیونکہ یہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور ایوان میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے بات کرنا غیر آئینی ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ آئین کے تحت کسی بھی اعلیٰ عدلیہ کے جج کے کنڈکٹ یا مقدمے کو ایوان میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ خواجہ آصف نے مریم نواز کے مقدمہ کا حوالہ دیا جو عدلیہ میں زیر سماعت ہے اور کسی مقدمے پر اپیل بھی مقدمے کے ٹرائل کا حصہ ہوتی ہے۔ انہوں نے نواز شریف کے مقدمہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے اور ان کا مقدمہ بھی زیر التوا ہے، ان کے مقدمے کو بھی یہاں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ سپیکر اسد قیصر خواجہ آصف کی ان مقدمات کے حوالے سے تقریر کا حصہ حذف کریں۔
پیر کو قومی اسمبلی میں مختلف ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں بابراعوان نےآئین کے آرٹیکل (2) 67 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں مسلح افواج ، مقننہ اور عدلیہ کی الگ الگ حیثیت کا تعین کیا گیا ہے۔
اپوزیشن نے اگر حکومتی اصلاحات میں تجاویز نہیں دینی تو کم ازکم ووٹنگ کا حصہ تو بنے
انہوں نے کہا کہ جن قوانین پر اپوزیشن تجویز نہیں دے گی تو پھر ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر ووٹ ضرور دے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اجلاس ہوا ہے جس میں سارے اتحادی موجود تھے، ہم سب ایک صفحہ پر ہیں۔ 17 نومبر بروز بدھ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا، جس میں سب اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ یہاں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر بحث نہیں کی جاتی، آپ دن اور تاریخ طے کریں ہم یہاں بحث کرانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں آئیں اور وہاں جو بھی بات طے ہو اس کے بعد یہاں ایوان میں بات کریں۔