کراچی یونی ورسٹی دھماکے سے متعلق بڑی پیشرفت سامنے آگئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ کی سربراہی میں سندھ حکومت کی ٹیم نے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار خاتون 20 مارچ کو تربت سے کراچی آئی اور کراچی میں اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ گلستان جوہر میں رہائش پذیر تھی۔
بریفنگ کے مطابق شاری بلوچ شادی شادہ اور تربت کی رہائشی تھی۔ خاتون دو بچوں کی ماں تھی۔
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو بتایا گیا کہ جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کی تحقیقات میں پولیس کی دو ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
کراچی پولیس اور اور انسداد دہشت گردی ونگ کی ٹیمیں تحقیقات میں سرگرم ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ اب تک کی تحقیقات میں کچھ مزید گاڑیاں مشکوک نظر آرہی ہیں۔ خودکش بمبار خاتون کی ذاتی پروفائل کے حوالے سے بھی وزیرداخلہ کو بریفنگ دی گئی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ کئی ماہ سے کراچی کے نجی ہوٹل میں مقیم تھا اور شبہ ہے کہ ہیبتان بشیر بلوچ دھماکے میں سہولت کار ہوسکتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس کی جانب سے کل گلستان جوہرمیں واقع گھر پر چھاپہ ماراگیا، روزانہ رات شاری بلوچ کا شوہر اپنے بھائی کے گھر گلستان جوہر جاتا تھا۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر ہیبتان بشیربلوچ نے حملے سے ایک روزقبل ہوٹل چھوڑا اور حملے میں مقامی سہولت کاروں کو بھی استعمال کیا گیا۔
دوسری جانب جامعہ کراچی خودکش بم دھماکےسےمتعلق رپورٹ پولیس چیف کوارسال کر دی گئی ہے۔ خودکش دھماکےسےمتعلق رپورٹ ڈی آئی جی ایسٹ کی جانب سےبھیجی گئی۔
رپورٹ کے مطابق وین کو دوپہر01:55 پر انسٹیٹیوٹ جامعہ کراچی میں نشانہ بنایا گیا دھماکےمیں 3چینی شہری اورپاکستانی ڈرائیورخالدنوازجان سےگئے جب کہ ایک غیرملکی، 2رینجرز اہلکاروں سمیت5 افراد زخمی بھی ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے درمیان اہم اجلاس وزیر اعلیٰ ہاوس میں ہوا۔
اجلاس میں مشیر مرتضیٰ وہاب، چینی قونصل جنرل لی بیجیان، وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، آئی جی سندھ مشتاق مہر ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل افتخار حسین چوہدری، سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر سعید منگنیجو، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی سی ڈی عمران یعقوب، جاوید عالم اوڈھو اور کراچی سی پیک بریگیڈیئر عمران صفدر، خفیہ اداروں کے صوبائی سربراہان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو خوش آمدید کیا اور کہا کہ یہ بدقسمت واقعہ تھا جس میں دوست ملک کے تعلیم دانوں کو ٹارگٹ کیا گیا، ہمیں اپنی سکیورٹی مزید بہتر کرنی ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں مل کر اس ملک کو اس قسم کی دہشتگردی سے پاک کرنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہر طرح کی سندھ حکومت کی مدد کرنے کیلئے موجود ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ واقعہ 26 اپریل کو 2 بجے کے قریب پیش آیا، یہ خودکش دھماکا تھا، خودکش حملہ آور خاتون شاری بلوچ تھیں۔
واقعے میں تین کلو بال بیئرنگ ایکسپلوزو استعمال ہوا۔ دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے جس میں 3 چینی اور ایک پاکستانی باشندہ ہے۔ مزید ایک چینی اور تین پاکستانی زخمی ہوئے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ واقعے کے تھوڑی دیر بعد کالعدم بی ایل اے مجید بریگیڈ نے سوشل میڈیا کے ذریعے ذمہ داری قبول کی۔