پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام پر مبنی دو ریاستی حل کو مشرق وسطیٰ تنازع کا واحد حل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران مسجد الاقصی میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی نمازیوں کے خلاف حملے انسانی حقوق کے قوانین اور انسانی اصولوں کی خوفناک خلاف ورزیاں ہیں جنہیں ختم ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بحث کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے یہودی آبادکاری کیلئے فلسطینی زمین اور جائیدادوں پر قبضہ نہتے فلسطینی بچوں،خواتین اور مردوں پر تشدد ،غزہ کی بندش اور مسجد الاقصی کی بےحرمتی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو تشدد کر کے زخمی کرنے اور درجنوں شہریوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ قابض ریاست اسرائیل اور مقبوضہ اور مظلوم فلسطینی عوام کے درمیان کوئی اخلاقی، قانونی یا سیاسی برابری نہیں ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ فلسطینیوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد جائز اور مقبوضہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی جبر ناجائز ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضہ برقرار رکھنے سے اس مقدس سر زمین میں امن قائم نہیں ہو گا۔اگر فلسطینی شہری اسرائیل کے ہاتھوں بے دخل اور بے اختیار ہو جائیں تو فلسطینیوں کی ہر آنے والی نسل اپنی آزادی اور بنیادی حق حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ کا واحد حل ایک خودمختار، ملحقہ اور قابل عمل اس فلسطینی ریاست کا قیام ہےجو 1967 سے قبل کی تسلیم شدہ سرحدوں پر مشتمل ایسے ملے جلے علاقوں اور قبول شدہ حدود میں ہو جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امن عمل کو بحال کیا جانا چاہیے۔