انتہا پسندی کی وجہ مدارس نہیں، ہمارے سکول کالجز ہیں، فواد چوہدری

18  ‬‮نومبر‬‮  2021

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی کی وجہ ہمارے مدارس نہیں، بلکہ ہمارے سکول کالجز ہیں، وہاں انتہا پسندی کی تعلیم دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹیڈیز کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسئلہ اسلامی تعلیمات کانہیں بلکہ غلط تشریح کرنےوالوں کاہے،انتہاپسندی کےبیشترواقعات میں اسکول وکالج سےفارغ التحصیل نوجوان ملوث تھے۔

اسلام آباد – (اے پی پی و دیگر):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر انتہاءپسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں، نکتہ نظر پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم اسے زبردستی مسلط کرنا درست نہیں، ہم نے شدت پسندی سے دنیا کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے، شدت پسندی اس وقت دوسرا بڑا مسئلہ ہے، ہمیں ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں، نہ ہی ہمیں یورپ یا امریکہ سے خطرہ ہے ہماری فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ہم ایٹمی طاقت ہیں، ہندوستان ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمیں مسئلہ اپنے آپ سے ہے۔اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبیﷺ کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہے؟

تین سو سال پہلے تو اس سرزمین پر انتہا پسندی کا تصور بھی نہیں تھا

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کا کنٹرول ختم ہو تو جتھے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان صوفیوں کی سرزمین اور درگاہوں کا مسکن تھا، یہاں ایک دوسرے کو مان کر چلنے والے لوگ تھے، تین سو سال پہلے کا پنجاب اور خیبر پختونخوا دیکھیں تو یہاں مذہبی شدت پسندی کبھی تھی ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی وجوہات کی بناءپر یہاں ایسا عنصر تشکیل پایا جس کے نتیجے میں پاکستان اس بڑے خطرے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سکولوں اور کالجوں میں ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے جنہوں نے انتہاءپسندی کو فروغ دیا۔

سیرت النبیﷺ کوسمجھنے والا کس طرح انتہا پسند ہو سکتا ہے؟

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبیﷺ کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہے؟ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نرم رویوں کے لئے ماحول کی ضرورت ہے، اگر ہم ماحول نہیں دے سکتے، عام آدمی کی زندگی کا تحفظ نہیں کر سکتے، کوئی دوسرا نکتہ نظر نہیں آ سکتا تو سافٹ چینج کیسے ممکن ہے؟

وفاقی وزیر اطلاعات کاہ کہنا تھا کہ مولانا حسن جان کو صرف یہ فتویٰ دینے پر شہید کر دیا گیا کہ خودکش حملے اسلام میں جائز نہیں۔

اسلام کی تبلیغ تواز پر مبنی ہے

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا  کہ اسلام کی تبلیغ توازن پر مبنی ہے، اسلامی تعلیمات کی تشریح کرنے والے فیصلہ کرتے ہیں کہ کس فلسفے کی کیا تعبیر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے مقامی لاءانفورسمنٹ نظام قائم کیا تھا، ہم نے وہ نظام تو ختم کر دیا لیکن اس کا متبادل نظام نہیں لا سکے، اس نظام کے تین بڑے ستون چوکیدار، نمبردار اور تھانیدار تھے، نمبردار کا انسٹیٹیوشن ختم ہونے سے چوکیدار کا نظام ختم ہو گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ دیکھی جائے تو مذاکرات وزیراعظم یا وزیر داخلہ نہیں بلکہ تھانیدار کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو ریاست قانون کی عمل داری نہ کروا سکے، اس کی بقاءپر بہت جلد سوالات اٹھتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نکتہ نظر کا فیصلہ سوسائٹی نے کرنا ہے۔ جب تک ہم قانون کی عمل داری کو یقینی نہیں بنائیں گے اور ریاست کی رٹ نہیں قائم کریں گے، شدت پسندی کے لئے کوئی نرم رویہ نہیں آ سکتا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved