پاکستان نے بھارت کی ریاست کرناٹک کی مختلف مساجد میں اذان کے وقت لاؤڈ سپیکروں پر ہنومان چالیسہ اور دیگر ہندو عقیدتی گیت بجانے کے افسوسناک واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پریشان کن واقعات سری رام سینا کے سربراہ کے اعلان کے صرف ایک دن بعد پیش آئے جس میں اس نے اذان کے مقابلے میں اشتعال انگیز ہنومان چالیسہ اور دیگر ہندو مذہبی بھجن چلانے کی قابل نفرت کال دی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے کہ کرناٹک میں ہندو جنونی گروپوں کی طرف سے اذان سے آزادی کی ایک نام نہاد اور قابل مذمت مہم شروع کی گئی ہے جو بھارت میں بی جے پی کے دور اقتدار میں مذہبی بنیاد پرستی کی نئی سطح کو ظاہر کرتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں کی مساجد سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے بہانے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جارہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ان پالیسیوں کا مقصد ان کے اپنے مذہب کو ظاہر کرنے اور اس پر عمل کرنے کے بنیادی حق سے انکار کرنا ہے، یہ اقدامات بھارت اور بھارتی معاشرے میں مسلم مخالف تعصبات کو بے نقاب کرتے ہیں۔
پاکستان بھارتی حکومت سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات کی شفاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، بھارت مستقبل میں ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
بھارتی حکومت کو اقلیتوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانا چاہیے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت میں مقیم مسلم کمیونٹی کی مذہبی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔