جمہوریت کی پاسداری کر رہے ہیں، اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، قمر زمان کائرہ

11  مئی‬‮  2022

وزیراعظم کے مشیر برائے گلگت بلتستان و امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہم نے جمہوری اقدار اور روایات کا خیال رکھنا ہے، اگر ہم جمہوریت کی پاسداری کر رہے ہیں تو یہ کوئی کمزوری نہیں ہے۔

نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم نظام کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، کسی بھی تجویز پر حکومت اپنے تمام سیاسی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کے خلاف ہماری تحریک کا بنیادی سلوگن نئے انتخابات کے ذریعے نیا مینڈیٹ لینا تھا لیکن اس کے لئے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن انتخابی قوانین اور الیکشن کمیشن کے اختیارات کے حوالے سے جو ترامیم کی تھیں ان کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اتفاق رائے سے نئی ترامیم کرنے کے بعد ہمیں الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن سے استفسار کیا گیا کہ وہ الیکشن کب تک کروا سکتے ہیں تو الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے ان کو چھ سے سات ماہ درکار ہیں کیونکہ انتخابات سے قبل ان کو حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن کی آئینی ضرورت و مطالبہ کو پورا کئے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اگر ملک کی ضرورت ہو تو چاہے جو بھی حکومت ہو، اس کو مشکل فیصلے کرنا ہوتے ہیں، اپنے سیاسی فائدے کے لئے ملک و قوم کا نقصان نہیں کیا جا سکتا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان نے وہ اقدامات اٹھائے جو ملک کے لئے نقصان دہ تھے، عمران خان معیشت، خارجہ پالیسی اور دیگر میدانوں میں کھڈے کھود چکے تھے، آج کے سیاسی بحران کے ذمہ دار عمران خان اور صدر مملکت کے غیر آئینی فیصلے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم اتحادی ہیں، میرا نہیں خیال کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن کے حوالے سے الگ سے کوئی فیصلہ کرے، کسی بھی تجویز پر حکومت اپنے تمام سیاسی اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کرے گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved