اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے شرح مبادلہ میں عدم استحکام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور روپے کی قدر میں گراوٹ کے متعلق قیاس آرائیوں کی ذمہ داری نجی بینکس کے خزانچیوں پر عائد کی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کی صدارت میں 18 نومبر 2021ء کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعدد نجی بینکس کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں غیرممعمولی گراوٹ نے نہ صرف شرح مبادلہ کو غیر مستحکم کردیا ہے بلکہ اس کے فری فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ کے سبب اس غیر معمولی صورتحال کو سنبھالنا مرکزی بینک کیلئے بھی انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بینکرز ان الزامات کو تسلیم نہیں کررہے لیکن کرنسی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے اور ایکسچینج ریٹ کے ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ بینک نہ صرف اس میں ملوث ہیں، بلکہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور دیگر طریقوں سے پیسے بھی بنا رہے ہیں، جو کہ غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث گزشتہ چار مہینوں کے دوران 15 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا، جس کے باعث آئی ایم ایف کو حالیہ مذاکرات میں قائل کرنے کیلئے ایک طویل بحث کرنا پڑی