وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ سے جمعرات کے روز ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے انہیں نام نہاد حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے تناظر میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے رپورٹ کو بھارت کی طرف سے سیاسی جوڑ توڑ کی ایک اور اشتعال انگیز کوشش کے طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی حدود کو دوبارہ ترتیب دے کر واضح طور پر ہندو اکثریتی حلقوں کے حق میں، نام نہاد حد بندی کمیشن نے کشمیری عوام کے بدترین خوف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی بی جے پی حکومت نے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مقصد سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی ڈھانچے میں ردوبدل کرکے انہیں حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر قانونی اور مضحکہ خیز کوشش اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے جس میں قابض طاقتوں پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں مقبوضہ علاقوں کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل نہ کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں نے اسے یکسر مسترد کردیا ہے۔
جموں و کشمیر کے تنازعہ پر او آئی سی کے دیرینہ اور اصولی موقف کی تعریف کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مارچ 2022ء میں اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس کے دوران منظور کی گئی مختلف قراردادوں اور اعلانات کو واضح طور پر مسترد کر دیا گیا۔ 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یکطرفہ بھارتی اقدامات اور اس کے بعد کے تمام اقدامات مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کئے گئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سی ایف ایم چیئر کی حیثیت سے پاکستان عالمی برادری کو کشمیری عوام کی حالت زار سے آگاہ کرتا رہے گا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کشمیریوں کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔