وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے قومی سلامتی کے خطرات میں سے ایک ہیں، پاکستان میں پانی کی کمی سے خشک سالی کا خطرہ موجود ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس سے معمول سے زیادہ سیلاب اور ہیٹ ویو کے واقعات مختلف شہروں میں ہو رہے ہیں جس کے بارے میں متعلقہ محکموں کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے فروری میں ہی ایڈوائزری جاری کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال سے آنے والی قدرتی آفات سے پاکستان کی جی ڈی پی چار سے چھ فیصد رہنے کی پیشنگوئی کی ہے جس سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک پاکستان سمیت تیسری دنیا کے ممالک کے ساتھ ناانصافی اور انہیں نظرانداز کر رہے ہیں جو کہ ان کے ماحولیات کو متاثر کرنے کے بوجھ کو اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شجرکاری نہ صرف ضروری ہے بلکہ عالمی حدت کے اثرات کو کم کرنے کیلئے حل بھی ہے، اس کے ساتھ دیگر اقدامات کی بھی ضرورت ہے، عوام میں اس حوالہ سے شعور کی بیداری بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کلین انرجی مکس کی طرف جانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ پلاسٹ بیگز کے استعمال کی بجائے دیگر ماحول دوست متبادل کے حوالہ سے رابطے میں ہے۔ قبل ازیں اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی پاکستان کیلئے ایک حقیقی خطرہ ہے، گلیشیئر کے پگھلنے ، بے موسمی بارشوں اور دریائے سندھ میں سلٹنگ سمیت دیگر قدرتی آفات پاکستان کیلئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امرکی ہے کہ فوری طور پر فصلوں اور لائیو سٹاک کے نقصان کو بچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، ہماری 90 فیصد زراعت کا دارومدار دریائے سندھ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے خشکی سے متاثر ہونے والے جن ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے ان میں پاکستان شامل ہے، اس صورتحال کا سامنا کرنے والے 23 ممالک کیلئے فوری فنانسنگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1991ء کے معاہدہ کے مطابق پانی کی تقسیم مساوی ہونی چاہئے، پی ٹی آئی کی گذشتہ حکومت نے اپنے گذشتہ مالی سال کے بجٹ میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بجٹ میں کٹ لگایا اور میں نے اپوزیشن میں ہونے کے باوجود اس پر احتجاج کیا تھا۔