پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے کہا ہے کہ طویل مدتی معاشی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ریونیو کو متحرک کرنے اور برآمدی مسابقت کو بہتر بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
پیر کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ہم نے پاکستان ڈیویلپمنٹ کی ششماہی اپ ڈیٹ جاری کی ہے۔ اس مختصرتھریڈ میں رپورٹ کے اہم نتائج کو پیش کیا گیا ہے۔
مالی سال 2021ء میں بھرپور معاشی بحالی کا تسلسل مالی سال 2021ء کی پہلے ششماہی میں برقرار رہا۔ پھر بھی پائیدار معاشی ترقی کو معاشی ڈھانچے کے مسائل کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں۔اس کی وضاحت یوں ہے کہ بڑھتی ہوئی طلب کا دباؤ اور عالمی سطح پر قیمتوں میں بڑھتا ہوا اضافہ دو ہندسی افراط زر اور جولائی سے دسمبر 2021ء کے درآمدی بل میں تیزی سے اضافہ جس نے بیرونی پائیداری کے خطرات اور روپے کی قدر میں کمی کے دباؤ کو مزید بڑھا دیا۔
انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے طلب پر دباؤ کم کرنے کے لیے شرح سود میں 525 بیس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے تا ہم موجودہ مالیاتی سختی کو بہتر کرنے کے لیے مالیاتی استحکام کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیس ایفیکٹ کی بنیاد پر موجودہ مالیاتی سختی، اور مہنگائی میں تیزی سے مالی سال 2022ء اور 2023ء میں حقیقی قومی پیداوار میں بالترتیب 4.3 فی صد سے 4.0 فی صد رہنے کا امکان ہے۔مالی سال 2024 میں معاشی ترقی کا 4.2 فی صد بہتر ہونا متوقع ہے۔ اس کا انحصار مسلسل میکرواکنامک استحکام اور مالیاتی اور بیرونی تجارتی خسارے کو کم کرنے پر ہے۔