سپریم کورٹ نے حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مداخلت کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والے افسران کے تبادلوں پر پابندی عائد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ ازخود نوٹس کی سماعت کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ سسٹم کو اندرونی اور بیرونی خطرات لاحق ہیں، ہائی پروفائل کیسزمیں تبادلے اور تقرریوں پرتشویش ہے،اس طرح کیوں ہورہا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے لاہورکی عدالت میں پراسیکیوٹر کو تبدیل کردیا گیا، ڈی جی ایف آئی اے ثنااللہ عباسی اور ڈائریکٹر رضوان کو بھی تبدیل کردیا گیا،ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیشی افسرکوکہا کہ نئےبننے والے وزیراعلی کے کیس میں پیش نہیں ہونا۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن برانچ اورتفتیش کے عمل میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، پراسیکیوشن افسران کو ہٹانے کی وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین نیب سے تحریری جوابات طلب کرلیے۔پریم کورٹ نے حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مداخلت کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والے افسران کے تبادلوں پر پابندی عائد کر دی ، سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ جو افسران سپیشل کورٹ سینٹرل، نیب کی تفتیش کر رہے ہیں تاحکم انی تبدیل نہیں ہوں گے ۔