نووجوت سنگھ کو 34 سال پرانے مقدمے میں سزا، سدھو کا خود کو قانون کے حوالے کرنے کا اعلان

19  مئی‬‮  2022

بھارت کے سابق کرکٹر اور اپوزیشن جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے نامور سیاستدان نووجوت سنگھ سدھو کو 34 برس پرانے کیس میں ایک سال قید کی سزا کے ساتھ ان پر جرمانہ بھی عائد کر دیا گیاہے۔

عدالتی فیصلے پر ردعمل میں نووجوت سنگھ سدھو نے خود کو قانون کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو 34 برس سے اس کیس میں قانونی پیچیدگیوں اور اپنے سیاسی اثرات کی وجہ سے بچ رہے تھے تاہم حالیہ عدالتی فیصلہ  سدھو کیلئے  بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی سرپریم کورٹ نے 34 برس پرانے روڈ ریج (سڑک پر ہونے والے جھگڑے کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کی ہلاکت سے متعلق کیس) کا فیصلہ سنایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  1988ء میں روڈ پر پارکنگ کے تنازع کے حوالے سے ہونے والے ایک جھگڑے کے دوران نوجوت سنگھ سدھو اور ان کے ساتھ نے گرنام سنگھ کو گاڑی سے نکال کر گھسیٹا ، ان پر تشدد کیا،  جس سے اس شخص کی موت واقع ہو گئی،  بعد ازاں متاثرہ شخص کی فیملی نے سدھو کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔

1999ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے سدھو اور ان کے ساتھی کو ناکافی شواہد کی وجہ سے مقدمے سے بری کر دیا تھا لیکن پھر اس فیصلے کو پنجاب اور ہریانہ کی ہائیکورٹس میں چیلنج کیا گیا جہاں عدالتوں نے سدھو کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی۔

سدھو نے 2018ء میں اس فیصلے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس پر عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ متعلقہ شخص کی ہلاکت سدھو اور ان کے ساتھی کے حملے سے ہوئی تاہم سپریم کورٹ نے سینئر شہری کو نقصان پہنچانے پر بھارتی سیاستدان کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک سال کی سزا سنائی اور 1000 بھارتی روپے جرمانہ عائد کیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved